میانمار: فوجی تربیت کا خوف ، نوجوان فرار ہونے لگے - Siasat Daily - Urdu

Source: Siasat Daily - Urdu
یانگون : ملٹری سروسز کے قانون کے نفاز کے اعلان کے بعد سے ہزاروں نوجوان میانمار سے نکلنے کے لیے ملک کے سب سے بڑے شہر ینگون میں تھائی سفارت خانے کا رخ کر رہے ہیں۔ میانمار میں حکمران فوجی جنتا نے گزشتہ ہفتہ ملٹری سروس کے قانون کے نفاز کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت 18 سے 35 سال کے تمام مردوں اور اٹھارہ سے 27 سال کی عمروں کی خواتین کے لیے کم از کم دو سال تک فوج میں خدمات انجام دینا لازمی قرار دیا گیا۔ اس قانون کا مقصد فوجی حکومت کی جانب سے جمہوری جدوجہد کرنے والے گروپوں کی بغاوت کچلنا ہے۔ میانمار میں فوج کو منتخب سویلین حکومت سے اقتدار چھیننے کے تین سال بعد وسیع پیمانے پر ایک مسلح جدوجہد کا سامنا ہے۔ حال ہی میں نسلی اقلیتی گروہوں کے ایک مسلح اتحاد نے فوج کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ ینگون میں جمعہ کے روز تھائی سفارت خانے کے باہر ہزاروں مرد اور خواتین میانمار سے نکلنے کے لیے قطار در قطار اپنی باری کے انتظار میں ہیں۔ جبکہ اس نئے قانون کے اعلان سے قبل یہ تعداد یومیہ 100 افراد سے بھی کم تھی۔ سفارت خانہ کے عملے کے مطابق وہ اس وقت یومیہ صرف 400 افراد کو ہی سروسز فراہم کر سکتے ہیں۔ 20 سالہ طالب علم آنگ فیو(فرضی نام) نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ وہ گزشتہ رات آٹھ بجے سفارت خانے پہنچے اور انہوں نے پوری رات اپنی گاڑی میں گزاری تا کہ وہ جمعہ کے دن ویزے کے لیے قطار میں لگ سکیں۔ اس نوجوان کے مطابق کہ یہاں کئی گھنٹے انتظار کرنے کو بعد پولیس کی جانب سے رات کو تین بجے لوگوں کے لیے حفاظتی گیٹ کھولا گیا اور ہمیں ٹوکن حاصل کرنے کے لئے سفارت خانے کی طرف بھاگنا پڑا۔ میانمار کی سابقہ فوجی حکومت نے 2010ء میں لازمی فوجی تربیت کا قانون متعارف کرایا تھا تاہم اس وقت اس قانون کا نفاز نہیں کیا جا سکا تھا۔