Stay on this page and when the timer ends, click 'Continue' to proceed.

Continue in 17 seconds

اسٹیبلشمنٹ کا دباؤ، فل کورٹ ایشو کو سیٹل ڈاؤن کرسکتا ہے، شعیب شاہین

اسٹیبلشمنٹ کا دباؤ، فل کورٹ ایشو کو سیٹل ڈاؤن کرسکتا ہے، شعیب شاہین

Source: jang.com.pk

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ''کیپٹل ٹاک'' میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سینئر رہنما شعیب شاہین نے کہا کہ عدلیہ پر اسٹیبلشمنٹ کا دباؤ اتنا زیادہ ہے کہ سپریم کورٹ کا فل کورٹ ہی اس ایشو کو سیٹل ڈاؤن کرسکتا ہے،ن لیگ کے رہنما بلال اظہر کیانی نے کہا کہ جسٹس تصدق حسین جیلانی سے رضامندی لے کر انہیں انکوائری کمیشن کا سربراہ بنایا گیا تھا، کمیشن بننے کے بعد سوشل میڈیا پر جو طوفان بدتمیزی مچایا گیا ممکن ہے اس کی وجہ سے انہوں نے معذرت کی ہو، ججوں کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کی تجویز حکومت نہیں سپریم کورٹ کی طرف سے آئی تھی،جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما کامران مرتضیٰ نے کہا کہ حکومت نے جسٹس تصدق جیلانی سے پوچھ کر کمیشن کی سربراہی کیلئے ان کا نام دیا تھا مگر وہ عوام ، وکلاء اور سیاسی جماعتوں کا دباؤ برداشت نہیں کرسکے، اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر ریاست علی آزاد نے کہا کہ ہائیکورٹ کے ججوں کے خط پر ازخود نوٹس لینا سپریم کورٹ کا احسن اقدام ہے،ن لیگ کے رہنما بلال اظہر کیانی نے کہا کہ جسٹس تصدق حسین جیلانی سے رضامندی لے کر انہیں انکوائری کمیشن کا سربراہ بنایا گیا تھا،تحریک انصاف کے رہنما اسامہ حمزہ نے کہا کہ نواز شریف نے ووٹ کو عزت دو سے ''ساڈی گل ہوگئی'' کا درمیان سفر تیزی سے طے کیا، تحریک انصاف کے سینئر رہنما شعیب شاہین نے کہا کہ یہاں چھ ججوں کو نہیں پچیس کروڑ عوام کو انصاف دینے کا سوال ہے، جج صاحبان پچیس کروڑ عوام کے حقوق کے محافظ ہیں، عدلیہ میں مداخلت شاید 76سال سے ہورہی ہے لیکن اب معاملہ عروج پر پہنچ گیا ہے، اگر ان کا راستہ نہیں روکا جائے گا تو عوام اپنے حقوق کیلئے کس طرف دیکھیں گے، عدلیہ پر اسٹیبلشمنٹ کا دباؤ اتنا زیادہ ہے کہ سپریم کورٹ کا فل کورٹ ہی اس ایشو کو سیٹل ڈاؤن کرسکتا ہے، سات ججز ازخود نوٹس میں کوئی فیصلہ کریں گے تو باقی آٹھ ججوں کے پاس اپیل چلے جائے گی۔شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ فل کورٹ سے متعلق پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا حوالہ دیا جارہا ہے، یاد رہے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ بھی فل کورٹ نے دیا تھا، فل کورٹ کے فیصلے کے بعد بھی سپریم کورٹ کا نظرثانی کا اختیار برقرار رہتا ہے، عمران خان کی کسی سے سیٹلمنٹ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ شعیب شاہین نے کہاکہ عمران خان کیخلاف کیسوں میں پراسیکیوٹرز کو ہی ان کا وکیل بنادیا ہمارے گواہان کو پیش ہونے کی اجازت نہیں دی گئی، انہوں نے الیکشن سے پہلے ہر صورت یہ پیغام دینا تھا کہ عمران خان پینتیس سال کیلئے فارغ ہوگیا لیکن ان کا یہ مقصد پورا نہیں ہوا، ججز بھی جس کیس کی بات کررہے ہیں وہ عمران خان کا کیس ہے، امید ہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججوں کو انصاف مل جائے گا۔