ایران نے اسرائیل پر حملہ کر کے ریڈ لائن کھینچ دی کونسے 2بڑے ملک اس کیساتھ ہیں ؟ حسین حقانی نے اہم انکشافات کر دیئے
Source: Daily Pakistan
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران نے اسرائیل پر حملہ کر کے ایک ریڈ لائن کھینچ دی، موجودہ تنازع کا فلسطینی تنازع سے کوئی تعلق نہیں ہے، ایران اور اسرائیل کے درمیان طویل جغرافیائی فاصلہ ہے، دونوں ملکوں کیلئے آپس میں براہ راست جنگ کرنا ممکن نہیں ،روس اور چین ایران کے ساتھ ہیں اسے ان کی بات سننا پڑے گی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام "آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ" میں گفتگو کرتے ہوئےحسین حقانی کا کہنا تھا کہ ایران اسرائیل تنازع ختم نہیں ہوگا مگر کم ضرور ہوجائے گا، اسرائیل کا ایرانی سفارتخانے پر حملہ اپنی طاقت کا اظہار تھا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کے جو لوگ عراق، شام میں بیٹھ کر اس کیخلاف منصوبہ بندی کرتے ہیں وہ انہیں ماردیں گے، جواب میں ایران نے اسرائیل پر حملہ کر کے ایک ریڈ لائن کھینچ دی ہے کہ تیسرے ممالک میں اس کے لوگوں کو نہ مارا جائے۔ دنیا اور دونوں ممالک کی عوام چاہتی ہے جنگ نہ ہو، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی سیاسی مجبوریاں ہیں وہ غیرمقبول ہوچکے ہیں، ان کے پاس صرف انتہاپسند اسرائیلیوں کی سپورٹ بچی ہے، نیتن یاہو نے طاقت نہ دکھائی تو انتہاپسند اسرائیلیوں کی حمایت ختم ہوسکتی ہے، اسرائیل ایرانی حملے کا ایسا جواب دے گا جس کے نتیجے میں مزید لڑائی نہ پھیلے، اسرائیل نے جارحیت کی تو امریکہ اور مغربی ممالک اسے رکنے کا کہیں گے۔
حسین حقانی کا مزید کہنا تھا کہ نیتن یاہو سخت تقریر کر کے خاموشی سے پتلی گلی سے نکل جاتے ہیں، اسرائیلی وزیراعظم جانتے ہیں اسرائیل کو ان کے مؤقف کا نقصان پہنچ چکا ہے، نیتن یاہو سمجھتے ہیں ایران کے ساتھ تنازع سے دنیا کی توجہ غزہ سے ہٹ جائے گی لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا، روس اور چین ایران کے ساتھ ہیں اسے ان کی بات سننا پڑے گی، سلامتی کونسل میں روس یا چین اس کیخلاف قرارداد ویٹو کرسکتے ہیں، مشرق وسطیٰ میں جنگ نہ ہونا روس اور چین کے مفاد میں ہے۔
حسین حقانی نے کہا کہ ایران کا اسرائیل پر حملہ علامتی مظاہرہ ہے تو یہ دونوں ممالک کو بہت مہنگا پڑا ہے، ایران کے دو ڈھائی سو ملین ڈالرز کے ڈرونز اور میزائلز ضائع ہوئے، دوسری طرف اسرائیل کو بھی ایرانی ڈرونز اور میزائلز روکنے کیلئے ڈیڑھ بلین ڈالرز خرچ کرنا پڑے۔