Stay on this page and when the timer ends, click 'Continue' to proceed.

Continue in 17 seconds

وزیراعظم تو شاہد خاقان تھے لیکن حکومت جنرل فیض کی تھی، خواجہ آصف

وزیراعظم تو شاہد خاقان تھے لیکن حکومت جنرل فیض کی تھی، خواجہ آصف

Source: jang.com.pk

کراچی ( ٹی وی رپورٹ) جیو نیو ز کے پروگرا م آج شاہزیب خانزادہ کیساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 2017ء میں شاہد خاقان وزیراعظم تھے مگر حکومت جنرل فیض کی تھی۔فیض آباد دھرنا کے شرکاء کو جو پیسے دیئے گئے میں نے پوچھاتو جنرل باجوہ نے بتایا کہ ان کے پاس کرایہ نہیں تھاہم نے ان کو گھر واپسی کا کرایہ دیا تھا۔کیا سازشی کبھی مانتے ہیں کہ ہم نے ساز ش کی ہے۔گزشتہ75 سال سے جو ہورہا ہے اس کے ذمہ دار سیاستدان ہیں وہ شکایت نہیں کرسکتے۔ نمائندہ جیو نیوز اسلام آباد، حیدرشیرازی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی میں تقسیم نظر آرہی ہے ، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ میں یہ واضح کردوں کہ ہم اینٹی اسٹیبلشمنٹ نہیں ہیں۔آج آرٹیکل میں جیل سے بانی پی ٹی آئی لکھتے ہیں کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ آرمی اور تمام ادارے ہمیں پیچھے دھکیل رہے ہیں۔عمران خان مختلف رہنماؤں سے الگ الگ ملاقاتوں میں یا تو الگ الگ بیانات دیتے ہیں یا پارٹی میں تقسیم ہے۔ میزبان شاہ زیب خانزادہ نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف عدالتوں سے مسلسل ریلیف بھی حاصل کررہی ہے مگر پھر بھی عدالتوں پر تنقید کررہی ہے۔آج تحریک انصاف نے بلے کا نشان واپس لینے کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر خان نے ایک بار پھر سپریم کورٹ سے ریلیف ملنے کی امیدکا اظہار کیا ہے۔ جبکہ مختلف الیکشن ٹریبونلز سے تحریک انصاف کے متعدد امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہوگئے ہیں۔جنرل فیض حمید نے فیض آباد دھرنے میں اپنے کردار سے متعلق ساری ذمہ داری ن لیگ کی حکومت پر ڈال دی ہے ۔ واضح کیا ہے کہ انہوں نے تحریک لبیک پاکستان سے مذاکرات ن لیگ کی حکومت کی ہدایت پر کئے تھے۔ نمائندہ جیو نیوز اسلام آباد، حیدرشیرازی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ پی ٹی آئی میں تقسیم کیوں ہے۔ آج جو واقع ہوا اس میں شیر افضل مروت بیرسٹر گوہر کی گفتگو کے بعد آئے۔شیر افضل مروت چاہتے تھے کہ بیرسٹر گوہر ان کے ساتھ پریس کانفرنس کریں ۔ انہوں نے کہا کہ میں عمران خان سے ملاقات کرنے کے بعد پہنچا ہوں تو میں چاہتا ہوں کہ بیرسٹر گوہر بات کرنے کے لئے میرے ساتھ آئیں ۔ وہ بیرسٹر گوہر سے ملاقات کے لئے گئے مگر بیرسٹر گوہر ان کے ہمراہ پریس کانفرنس کے لئے نہیں آئے۔عمیر نیازی کو بلانے کے لئے شیر افضل مروت نے تین مرتبہ اپنی ٹیم کے ممبران کو بھیجا ۔ آدھی پریس کانفرنس میں عمیر نیازی آکر ان کے ساتھ بیٹھے مگر جوں ہی گفتگو قاضی فائز عیسیٰ گفتگو آگے بڑھی تو عمیر نیازی کو چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرکے قریبی ساتھی آکر اپنے ہمراہ لے گئے۔یہ صرف ایک واقعہ نہیں ہے کہ پی ٹی آئی کے اندر اختلافات ہیں یا ایک دوسرے سے الگ الگ بیانئے ہیں یہ مختلف سیریز اور ایونٹس ہیں۔